۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
News ID: 362283
27 اگست 2020 - 02:16
تقویم حوزہ: ۷ محرم الحرام ۱۴۴۲

حوزہ/تقویم حوزہ: ۷ محرم الحرام ۱۴۴۲،امام حسین علیہ السلام کی پسرِ سعد سے ملاقات، 61ه-ق، فرات کا محاصره، امام حسین علیہ السلام پر پانی کی بندش، 61ه-ق

حوزہ نیوز ایجنسیl
 تقویم حوزہ:
آج:
عیسوی: Thursday - 27 August 2020
قمری: الخميس،(پنجشنبہ،جمعرات) 7 محرم 1442

آج کا دن منسوب ہے:
حضرت حسن بن علي العسكري عليهما السّلام

آج کے اذکار:
 - لا اِلهَ اِلّا اللهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ الْمُبین (100 مرتبه)
- یا غفور یا رحیم (1000 مرتبه)
- یا رزاق (308 مرتبه) وسعت رزق کے لیے

اہم واقعات:
امام حسین علیہ السلام کی پسرِ سعد سے ملاقات، 61ه-ق
فرات کا محاصره، امام حسین علیہ السلام پر پانی کی بندش، 61ه-ق
اللہ سے حضرت موسی علیہ السلام کے مکالمہ کا پہلا دن۔


➖➖➖➖➖
جب عمر بن سعد كربلا میں وارد ہوا تو اس نے امام حسين علیہ السلام كی طرف پيغام بھيجا اور پوچھا كہ اس علاقے میں كيوں آۓ ہو تو امام حسين علیہ السلام نے اس ملعون كے جواب میں فرمايا: كہ ميرا اس سر زمين پر آنا تيرے ہموطنوں كی دعوت كے باعث ہے جنہوں نے ھزاروں خط لكھ كر مجھے دعوت دی ہے كہ اگر تم ميرے آگے بڑھنے سے نا خوش ہو تو میں آگے بڑھنے پر بضد نہیں ہوں اور حاضر ہوں كہ واپس چلا جاٶں ۔
عمر بن سعد كو امام حسين علیہ السلام كا جواب سننے كے بعد صلح اور آشتی كی اميد پيدا ہوئی اس كے بعد امام حسين علیہ السلام اور عمر بن سعد كے درميان كئی بار پيغامات كا تبادلہ ہوا ۔
ليكن عبيد اللہ بن زياد جو كوفہ میں يزيد بن معاویہ كا گماشتہ تھا اور كربلا كے واقعہ میں عمر بن سعد پر نگرانی كر رہا تھا وہ كسی صورت بھی خونريزی كے بغير اس واقعہ كو ختم نہیں كرنا چاہتا تھا ۔اور اس كی كوشش تھی كہ حالات كو مزيد كشيدہ كرے ۔ اسی بنا پر اس نے سات محرم كو عمر بن سعد كو خط لكھا اور حكم ديا كہ امام حسين علیہ السام پر عرصہ حيات تنگ كر ديا جاۓ اور ان كے اور نہر فرات كے درميان حائل ہو كر امام حسين علیہ السلام اور ان كے اصحاب كو پانی سے محروم كر ديا جاے تاكہ وہ اپنے آپ كو ہمارے حوالے كر دیں۔
عمر بن سعد ٫٫ ری ٬٬ كی حكومت كا دلدادہ تھا اور وہ بر اقدام كرنے كے لیے تيار تھا لہذا اس نے عبيد اللہ بن زياد كے فرمان كی اطاعت كرتے ہوۓ عمرو بن حجاج زبيدی كو پانچ سو گھڑ سواروں كے ساتھ نہر فرات پر متعين كر ديا تاكہ امام حسين علیہ السلام اور ان كے اصحاب با وفا میں سے كسی شخص كو بھی شريعہ فرات كی طرف نہ جانے ديا جاۓ ۔
عمر بن سعد كے لشكر نے ساتویں محرم سے امام حسين علیہ السلام اور ان كے اھلبيت علیھم السلام و انصار پر باقاعدہ پانی بند كر ديا ۔ اب اولاد حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر پياس كی شدت آ گئی اور حضرت امام حسين علیہ السلام نے فرمايا كہ خيمہ گاہ كے لیے پانی فراہم كيا جاۓ اسی بنا پر حضرت عباس بن علی علیہ السلام ۲۰ جانثاروں كے ساتھ پانی لينے كی غرض سے شريعہ فرات كی طرف گۓ ان بيس افراد كے آگے آگے نافع بن ہلال صلح كا پرچم لیے ہوۓ تھے ليكن ان كافر اور ملعون دشمنوں نے اس پرچم كی پرواہ كیے بغير اس چھوٹے سے لشكر پر حملہ كر ديا جس كے نتيجہ میں یہ لوگ پانی تك رسائی حاصل كیے بغير واپس آ گۓ ليكن دشمن كے سخت پہرے كے باوجود امام حسين علیہ السلام كے با وفا اصحاب شب عاشورا تك خيموں میں پانی لانے میں كامياب ہوتے رہے بالخصوص حضرت عباس بن علی علیہ السلام جو دليری ، غيرت اور وفاداری میں دوست و دشمن كے لیے ضرب المثل تھے وہ خيموں میں پانی پہنچانے كی ذمہ داری نبھاتے رہے ۔
منابع :
الارشاد ، شيخ مفيد ، ص ۴۳۴ ، بحار الانوار ، علامہ مجلسی ، ج ۴۴ ص ۳۱۵ ، ص ۳۸۹، كشف الغمہ ، علی بن عيسی اربلی ، ج ۲ ص ۲۲۶ ، منتہی الآمال شيخ عباس قمی ، ج ۱ ص ۳۳۵

تبصرہ ارسال

You are replying to: .